صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

سری کرشنا کمیشن رپورٹ نفاذاور گجرات کے مظلوموں کے مددگارماہر تعلیم اور تاجرغلام پیش امام کا انتقال اور مروڈجنجیرہ میں تدفین

49,191

ممبئی : انجمن اسلام کے ایکزیکٹیو چیئرمین اور مشہور تاجراورکوکن کے ضلع رائے گڑھ کی معروف سماجی شخصیت اور السمیت انٹر نیشنل کے مالک غلام محمد پیش امام آج صبح وقت سحری اپنے خالق حقیقی سے جاملے ،۷۷سالہ تاجرغلام پیش امام کے پسماندگان میں۔ اہلیہ،ایک بیٹے واصب اور بیٹی اور پوتے پوتیاں ہیں۔سری کرشنا کمیشن رپورٹ نفاذکیلئے ہمیشہ سرگرم رہے ماہر تعلیم اور تاجرغلام پیش امام کی مروڈجنجیرہ میں تدفین۔


اُن کے صاحب زادے واصب پیش امام نے بتایا کہ صبح سحری میں انہوں نے سانس میں تکلیف کی شکایت کی اور بےچینی محسوس بڑھنے ہر انہیں فوری طورپرشمال مغربی ممبئی کے لیلا وتی اسپتال لے جایا گیا،لیکن اس سے قبل ہی اُن کی روح پرواز کر چکی تھی۔
ان کے جسد خاکی گھر میں دیدار کے بعد تدفین کے لئے ان کے آبائی وطن دیویا اگر تعلقہ شری وردھن لے جایا جا رہا ہے۔ جہاں شب میں بعد نماز تراویح تدفین ہوگی۔ مرحوم ہمیشہ ضرورتمندوں کی مدد کیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی بیرون ملک ریجرٹینگ ایجنسی کے ذریعے ہزاروں افراد کو خلیجی ممالک میں روزگار کے لئے بھیجا۔اور انجمن اسلام کے سنئیر ممبر اور پندرہ سال سے انجمن اسلام کرلا کے ایکزیکٹیو چیئرمین بھی تھے۔

ممبئی میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد ہونے والے دونوں دور دسمبر 1992 اور جنوری 1993 کے فسادات میں راحتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور تحقیقاتی سری کرشنا کمیشن کی کارروائی اور اس کی رپورٹ نافذ کرانے میں پیش پیش رہے۔وہ انجمن اسلام مروڈ جنجيرا کے 13 سال تک صدر رہے ۔ فی لوقت وہ انجمن اسلام ممبئی کی کرلا اسکول کی ایگزیکٹيو بورڈ کے چیئرمین تھے اور دیگر کئی اداروں کی سرپرستی کر رہے تھے۔


مشہور تاجر ارشد صدیقی نے تعزیت میں کہاکہ وہ ایک ملنسار اور مقبول ترین شخصیت کے مالک تھے اور معاشرے میں دبے کچلے لوگوں کی آواز بنے رہے۔انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ملت اور انجمن اسلام کا ناکافی تلافی نقصان ہے،کیونکہ پندرہ سال اے وہ کرلاانجمن اسلام بورڈ کے ایکزیکٹیو چیئرمین رہے اور یہاں کی تعلیمی صورتحال کو بہتر سے بہتر کرنے کے لیے بہت توجہ دیتے تھے۔سماجی کارکن سلیم الوارے نے ان کے انتقال کی خبر پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا بلکہ صبح سے باندرہ میں ان کی رہائش گاہ پر بیٹے کے ساتھ انتظامات میں مصروف رہے۔

صحافی فرحان حنیف نے کہاکہ غلام بھائی خاموشی سے ضرورتمندوں ، بیواؤں ، یتیموں اور مسکینوں کی مدد کیاکرتے تھے۔بچوں کی اسکول فیس اوربچیوں کی شادی کے سلسلے میں بھی ان کی خدمات نا قابل فراموش ہیں ۔ مرحوم ہاشم چوگلے بھی ان کے نیک کاموں کے گواہ تھے۔ گجرات دنگوں کے متاثرین اور بعد میں قانونی لڑائی لڑنے کے لیے انھوں کافی مدد کی تھی اور سری کرشنا کمیشن رپورٹ نافذ کرنے کے لیے قانونی لڑائی میں پیش پیش رہے۔


گجرات کی ظہیرہ شیخ کی بھی مدد کی تھی اور اس کے دھوکے سے دکھی بھی تھے ۔محترمہ ٹیسٹا سیتلواداور جاوید آنند کے ساتھ گجرات کے مظلوموں کی سب سے زیادہ مدد کی تھی۔ اس بات کی گواہ ہیں ۔ اس وجہ سے انھیں ایجنسیوں کی طرف سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔میرا جب کسی کام سے ماہم جانا ہوتا تو ان سے بھی ملنا ہوتاتھا ۔اکثربھائی جاوید جمال الدین کا ذکر کرتے ۔میں نے اپنی زندگی میں ایسے انسان بہت کم دیکھے ہیں ،ورنہ میں نے محفل اور اسٹیج پر بڑی بڑی ہانکنے والوں کو فیویکول کے جوڑ کی طرح پیسوں سے چسپاں دیکھا ہے ۔وہ واقعی سخی تھے ۔میرے بھی محسن تھے ۔


کانگریس ترجمان نظام الدین راعین نے کہاکہ ایک مخلص انسان اور دوست کو ہم نے کھو دیال جس کی تلافی مشکل نظر آتی ہے،وہ قوم وملت کے ہمدرد رہے۔صحافی جاویدجمال الدین نے اس کو اپنا ذاتی نقصان قرار دیا۔ کیونکہ تین دہائیوں کی رفاقت کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.