صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

دینی اور عصری مقابلہ جاتی تعلیمی ادارہ شاہین قائم کرکے ڈاکٹر عبدالقدیر نے مثال قائم کی ہے : ڈاکٹر حافظ کرناٹکی

62,502

           

بیدر:  اتوار 13فروری 2022کو ڈاکٹر عبدالقدیر بانی و سرپرست شاہین ادارہ جات بیدر کی تشریف آوری کے موقع سے ایک استقبالیہ نشست کا انعقاد کیا گیا اس نشست میں تحسین نواب ،ڈاکٹر حافظ کرناٹکی ، عبدالشکور بھٹکلی ،ایچ کے فائو نڈیشن کے صدر فیاض احمد،ایچ کے فائو نڈیشن کے سکریٹری  انیس الرّحمن ،انجینئر محمد شعیب ،مولانا محمد اظہر الدین ازہر ،ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی ،اور بہت سارے دوسرے علماء اور حفاظ نے شرکت کی۔

آفاق عالم صدیقی نے استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدلقدیرکا تعارف پیش کیا اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات جو بار بار دہرائی جاتی تھی کہ مسلم بچے اور بچیاں تعلیم میں دلچسپی نہیں لیتے ہیں۔اور وہ تعلیم کے مرکزی دھارے سے جڑنے کو تیار نہیں ہیں۔اس بات کو ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنی محنت ،لگن ،اور ادارہ شاہین کی تعلیمی اور تدریسی خدمات کے ذریعے غلط ثابت کردیا ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر ملک عزیز کے ذہین بچے اور بچیوں کی صلاحیتوں کی حفاظت کرنے والے ایک قابل قدر تعلیمی مدبرہیں۔ان کی تعلیمی اور تدریسی خدمات کو کبھی بھلا یا نہیں جاسکے گا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر جیسے تعلیمی مشعل بردار سے دوسرے لوگ سبق لیں اور اس ایک چراغ سے سیکڑوں چراغ کے روشن کرنے کی راہ ہموار کریں۔

            ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کو عصری اور دینی کے خانے میں بانٹنے سے بڑا نقصان ہواہے۔حفاظ کے سینے میں ام الکتاب محفوظ ہوئی ہے۔اس لیے ان کا ذہن بہت تیز ہوتا ہے۔ میرے ادارے سے بہت سارے حفاظ کرام نے تعلیم حاصل کرتے ہوئے ڈاکٹری کے پیشے میں نام کمایا ہے۔ایم۔بی ۔بی ایس اور دوسرے میڈیکل کے شعبوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔بہت سارے حفاظ نے قانون کی تعلیم حاصل کرکے نام کما یا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوم و ملّت کی تعلیمی سر بلندی کے لیے اور متحدہ ومشترکہ ہندوستانی نظام تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اور تعلیم کے سیکولر کردار کو مضبوط بنانے کے لیے آج کم سے کم پانچ سو شاہین تعلیمی ادارے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کے میدان میں ملک عزیز کو آگے لے جانے کے لیے ہم سبھی لوگوں کو صاف دل اور کھلے ذہن کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تحسین نواب نے اپنے خطاب میں گلشن زبیدہ کے تعلیمی ماحول اور بچوں کی بہترین اخلاقی تربیت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں جب سے یہاں آیا ہوں ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی شخصیت کی کرشمہ سازیوں سے بے حد متاثر ہوں۔وہ جس قوت و اعتماد اور محبت و خلوص کے ساتھ کام کررہے ہیں اور انہوں نے جس اپنائیت سے ہمیں سرفراز کیا ہے وہ کبھی بھلا یا نہیں جاسکے گا۔ 

اس خاص موقع سے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے اپنے ہاتھوں سے ڈاکٹر عبدالقدیر اور تحسین نواب کی گل پوشی و شال پوشی کی اور اپنے مختصر مگر جامع خطاب میں ڈاکٹر عبدالقدیر کی خدمات کو دل سے سراہا۔انہوں نے کہا کہ تقریباً ڈیڑھ صدی پہلے مولانا قاسم نانوتویؒ نے دارالعلوم دیوبند کی بنیاد ڈا ل کر دین کا مضبوط قلعہ تعمیر کیا تھا۔جس نے پورے بر صغیر میں دین کی تعلیم کا چراغ گھر گھر میں روشن کردیا۔

اس صدی میں ڈاکٹر عبدالقدیرنے عصری تعلیم اور بالخصوص میڈیکل کی تعلیم وتربیت کے لیے شاہین ادارہ جات قائم کرکےپوری ملّت کی آنکھیں کھول دیں اور ان کے سپنوں کو سچ کر دکھانے کی راہ ہموار کردی ۔ آج سے ایک دو دہائی پہلے عام ہندوستانی اور بالخصوص مسلمان یہ سوچ بھی نہیں پاتے تھے کہ ان کے بچے ڈاکٹر یا انجینئر بنیں گے آج ڈاکٹر عبدالقدیرکی محنت سے ہر مسلمان اپنے بچے اور بچیوں کو ڈاکٹر بنانے کا خواب دیکھتا ہے اور اس خواب کو پورا کرنے میں ڈاکٹر عبدالقدیر کا ادارہ ہر قدم پر ان کا ساتھ دیتا ہے۔

دنیا میں بہت سارے لوگ آتے ہیں۔اور بڑی بڑی باتیں کرکے چلے جاتے ہیں۔ مگر ڈاکٹر عبدالقدیر  نے کام کرکے دکھایا ہے اور بتایا ہے کہ کام کس طرح کیا جاتا ہے۔میں انہیں دل کی گہرائیوں سے دعا دیتا ہوں کہ وہ تادیر سلامت رہیں ۔ان کے حوصلے بلند رہیں ۔تا کہ قوم وملّت کے بچے زندگی کی شاہراہ پر خود اعتمادی سے آگے بڑھتے رہیں۔ یہ باوقار تقریب آفاق عالم صدیقی کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.