صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

عدالت سے باعزت بری ہونے کے باوجود پریشان کرنے کا سلسلہ ختم نہیں ہورہا ہے

عبد الواحد پاسپورٹ کے حصول کیلئے در در بھٹکنے کو مجبور ، گرفتاری کے وقت اے ٹی ایس نے ضبط کیا تھا لیکن اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس نہیں ہے  

216,804

ممبئی : مسلم نوجوانوں کی بیجا گرفتاری اور عدالت سے باعزت بری ہونے کے بعد بھی ان کے مصائب کا خاتمہ نہیں ہوتا ۔ یہی معاملہ عبد الواحد شیخ کا بھی ہے جنہیں ممبئی ۷/۱۱ٹرین بم دھماکہ میں غلط ڈھنگ سے پھنسایا گیا اور تقریبا نو سال بعد ۲۰۱۵ میں انہیں باعزت بری کردیا گیا ۔ مگر اس کے بعد بھی ان کی پریشانیوں اور ذہنی تشدد کا خاتمہ نہیں ہوا ۔ پہلے ان کے گھر پر پولس اہلکار پہنچتے ان کے گھر والوں کو ذہنی کوفت میں مبتلا کرتے ۔ پوچھے جانے پر بہانہ کردیتے کہ پولس نہیں گئی تھی ۔ واضح ہو کہ پولس اہلکار سادے لباس میں جاتے اور کبھی ڈاکیہ بن کر ۔ مگر عبدالواحد تگ و دو کے بعد انہوں نے قبول کیا لیکن یہ کہا کہ چونکہ عبد الواحد نے گھر تبدیل کیا تھا اور پولس کو اس کی معلومات نہیں تھی اس لئے اس کی تحقیقات کیلئے پولس اہلکار گئے تھے ۔

دوسرا معاملہ ۲۰۱۹ میں سیمی پر پابندی کا وقت ختم ہونے پر جب پھر سے سیمی کو ممنوعہ تنظیم کی فہرست میں رکھنے کا معاملہ آیا تو اس میں عبد الواحد کو سیمی کا سزا یافتہ رکن قرار دے کر انہیں ذہنیت اذیت پہنچانے کی کوشش کی گئی ۔ واحد کے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کے بعد عدلیہ نے سرکاری گزٹ میں سینی کے سزایافتہ رکن کے طر پر نام ہٹانے کا حکم دیا ۔

عبد الواحد اپنی آگے کی تعلیم کیلئے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں لیکن انہیں پاسپورٹ بھی جاری نہیں کیا جارہا ہے ۔ پاسپورٹ دفتر ان سے پرانا پاسپورٹ طلب کررہا ہے جسے اے ٹی ایس نے بوقت گرفتاری عبدالواحد سے ضبط کرلیا تھا لیکن اس کو ضبط شدہ اشیا میں شامل نہیں کیا اور اب انہیں مشکلات کا سامنا ہے ۔ عبد الواحد نے بتایا کہ اگر پاسپورٹ افسر ان کی باتوں سے مطمئن نہیں ہوتا کہ اے ٹی ایس نے ضبط کیا تھا اور اب وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس پاسپورٹ نہیں ہے تو انہیں بار پھر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا ہوگا ۔ منصف مزاج افراد اور نظام میں بہتری لانے کی فکر کرنے والے افراد اور حقوق انسانی کے کارکنوں کو عبد الواحد کی پریشانیوں پر غور کرنا ہوگا کہ کیا عدالت سے باعزت بری ہونا بھی کافی نہیں ، کیا اس کے بعد بھی مسلم نوجوانوں کے مصائب کا خاتمہ نہیں ہوتا ؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.