صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

آئین ہماری زبان میں بنیادی تعلیم حاصل کرنے کا حق دیتا ہے : جسٹس سہیل اعجاز صدیقی

زبانیں مکالمے کے لیے ہوتی ہیں مجادلے کے لیے نہیں : پروفیسر اخترالواسع

1,587
پروفیسر اخترالواسع اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے

نئی دہلی : زبانیں مکالمے کے لیے ہوتی ہیں مجادلے کے لیے نہیں ۔ زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔ مذہب کو زبانوں کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے اردو کو اسلام یا کسی بھی مذہب سے نہیں جوڑا جائے ۔ اردو کے قاری آج مدارس کی بدولت موجود ہیں اور اردو اگر رابطے کی زبان ہے تو وہ ممبئی کی فلم اور تفریحی صنعت کی دین ہے ۔ یہ باتیں مولانا آزاد اردو یونیورسٹی جودھ پور کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے قومی اردو کونسل کی چھٹی عالمی اردو کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں کہیں ۔ انھوں نے عالمی اردو کانفرنس کو ایک بے حد کامیاب کانفرنس بتایا اور کہا کہ یہاں موجود ہر شخص شیخ عقیل کا قتیل بن کر جارہا ہے ۔ اس کانفرنس میں اردو کے حقیقی مسائل اور ان کے حل پر گفتگو کی گئی ۔ انھوں نے تین روزہ عالمی اردو کانفرنس کی قرار داد بھی پیش کی ۔

اس سے قبل چھٹی عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے دن کا پہلا اجلاس ’ذرائع ابلاغ اور اردو‘ کے موضوع پر منعقد ہوا جس کی صدارت اے جے کے ماس کمیونی کیشن ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق ڈائرکٹر پروفیسر افتخار احمد نے کی ۔ اس سیشن میں مرزا عبدالباقی بیگ ، صابر گودڑ ، پروفیسر مرنال چٹرجی ، عبدالسمیع بوبیرے اورپروفیسر غیاث الرحمن سید نے مقالے پڑھے ۔ جلسے کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر افتخار احمد نے مقالوں پر اظہار خیال کیا اور ذرائع ابلاغ میں اردو کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ پروفیسر مرنال چٹرجی نے اپنے مقالے میں کہا کہ اردو مذہبی زبان ہرگز نہیں ہے ۔ اس سیشن کی نظامت روزنامہ ’انقلاب‘ کے بیورو چیف ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے کی ۔

جسٹس سہیل اعجاز صدیقی اظہار خیال کرتے ہوئے

کانفرنس کا ساتواں اجلاس ’آئین اور دوسرے قوانین میں اردو کا مقام‘ کے موضوع پر ہوا جس کی صدارت جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کی ۔ اس میں پروفیسر شبیر احمد ، ڈاکٹر محسن بھٹ ، پروفیسر نزہت پروین ، خواجہ عبدالمنتقم نے مقالے پڑھے ۔ صدارتی خطاب کرتے ہوئے جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کہا کہ زبانوں کا کوئی ملک نہیں ہوتا ۔ سرکار کی ذمے داری ہے کہ وہ شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کی کوشش کرے ۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان کے آئین میں اردو زبان کو اختیار کرنے کا بنیادی حق دیا گیا ہے ۔ انھوں نے آرٹیکل 29 اور 30 کا حوالہ دیتے ہوئے مادری زبان اور بنیادی تعلیم کے متعلق تفصیلی گفتگو کی اور بتایا کہ آئین ہماری زبان میں بنیادی تعلیم حاصل کرنے کا حق دیتا ہے ۔ اس سیشن کی نظامت کے فرائض معروف صحافی تحسین منور نے بحسن و خوبی انجام دیے ۔

اختتامی جلسے کی صدارت پروفیسر اختر الواسع نے کی ۔ اس سیش میں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے عالمی اردو کانفرنس کے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہاں بے حد تحقیقی مقالے پڑھے گئے اور ملک کی مختلف یونیورسٹیوں سے تقریباً 60 ریسرچ اسکالر نے بھی شرکت کی ۔ انھوں نے مقالے بھی لکھے ۔ ہم ان سبھی مقالوں کو کانفرنس کے مقالوں پر مبنی کتاب میں شامل کریں گے ۔ انھوں نے سبھی حاضرین اور  قومی اردو کونسل کے تمام اسٹاف کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ سہ روزہ کانفرنس میں دہلی کی مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ ، طلبا کے ساتھ ساتھ اردو شیدائیوں کی بڑی تعداد موجود رہی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.