صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کورونا کے سبب حصول اولاد کی دوکان میں ویرانی سے بابا بنگالی پریشان

290,401
بابا بنگالی زمین مافیا بننے سے قبل زمین پر بیٹھ کرچائے کی چسکی لیتے ہوئے

ممبئی : کورونا وائرس کے سبب جس طرح پورے ملک میں تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں اسی طرح ممبئی میں حصول اولاد کی ایک دوکان پر بھی ویرانی کا سماں ہے ۔ اس دوکان کے مالک آزاد میدان فسادات اور قتل کے ملزم دوٹانکی کا باہوبلی ، نتھانی بلڈر کا دست راست نام نہاد مذہبی شخصیت توڑوئے ناگپاڑہ شری معین اشرف عرف بابا بنگالی پر بھی غم کا سایہ ہے ۔ کیوں کہ لاک ڈائون کی حالت میں حصول اولاد کا کوئی گاہک نہیں آرہا ہے جسے وہ حصول اولاد کا چورن دیں اور بدلے میں نوٹوں کی برسات ہو ۔ یعنی بابا بنگالی کاروبار کورونا کے سبب پوری طرح بند ہے ۔

حصول اولاد کی دوکان کہاں ہے

ممبئی کے آگری پاڑہ علاقہ میں لال میدان کے ٹھیک سامنے بابا بنگالی کا چھوٹا سا آشرم ہے ، یہیں پر ہر جمعرات کو بابا بنگالی اور اس کے چیلے چپاٹے حصول اولاد کے بابا گری کی دوکان اور دربار لگاتے ہیں اور دوردراز سے حصول اولاد کی خواہش میں آنے والوں کا جمگھٹا لگا رہتا ہے جہاں انہیں اولاد کے حصول کے نام پر چورن دیا جاتا ہے ۔

حصول اولاد کا چورن کیسے دیا جاتا ہے

بابا بنگالی کے پاس جو خواتین یا مرد حصول اولاد کی خواہش میں آتے وہ بابا بنگالی کے جمعرات کے دربار میں آتے ہیں جہاں بابا بنگالی اور اس کے چیلے انہیں ایک کاٹن کا کپڑا دیتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ بستر پر رکھ کر اس پر میاں بیوی سوئیں ۔ ہفتہ بھر بعد واپس بابا بنگالی کے دربار میں کپڑا لائیں اور پھر اسی کپڑے کو ناپا جاتا ہے اور وہ چھوٹا ہوا تو اس جوڑے کو یہ کہتے ہیں کہ اس مسئلہ کے حل کیلئے بابا بنگالی اپنا کرشمہ دکھائیں گے ۔

کیسے ہوتا ہے کاٹن کا کپڑا

دراصل اولاد کی خواہش میں جو لوگ دور دراز سے آتے ہیں انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بابا بنگالی بہت بڑا کرشمہ ساز ہے جبکہ حقیقت میں وہ ایک نمبر کا فراڈ ہے اور ڈھونگ کی جیتی جاگتی تصویر جو اندھی عقیدت کی دوکان چلاتا ہے ۔ اس کے بھکت جوڑے کو جو کپڑا دیتے ہیں وہ پانی سے بھیگا ہوا رہتا ہے جو بعد میں سوکھنے پر چھوٹا ہوجاتا ہے اور جب اسے چھوٹا دیکھتے ہیں تو انہیں یقین ہوجاتا ہے کہ اس میں بابا بنگالی کی کوئی کرشمہ سازی ہے مگر یہ حقیقت میں اندھی عقیدت یا ضعیف الاعتقادی ہے ۔ اس کے بعد بابا بنگالی اینڈ کمپنی اسے بچہ پیدا ہونے کا چورن دینا شروع کردیتے ہیں ۔

اسی طرح کی ضعیف الاعتقادی اور ڈھونگ کو لے کر مہاراشٹر میں نریندر دابھولکر نے آواز اٹھائی تھی جس کی وجہ سے ان کا قتل ہوا تھا ۔ مہاراشٹر حکومت نے ان کے قتل کے بعد ریاست میں کالا جادو پر لگام لگانے کیلئے قانون بنایا لیکن بابا بنگالی حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونک کر کالا جادو کا یہ دوکان کھلے عام چلاتا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.