اردو زبان نہیں بلکہ تہذیب کا نام ہے 

اگر اردو کمزور ہوتی ہے تو یہ ہندوستان کا قومی نقصان ہے : پروفیسر شکیل صمدانی

علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سینئر استاد پروفیسر شکیل صمدانی نے الہ آباد یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے زیرِ اہتمام ’مجروح سلطان پوری شخصیت اور فن‘ موضوع پر منعقدہ قومی سیمینار میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر صمدانی نے کہا کہ مجروح سلطان پوری کو وہ مقام نہیں ملا جو ان کا حق تھا اور شاید اس کی وجہ یہ رہی کہ ان کی شاعری کا بیش تر حصہ فلمی نغموں پر مشتمل ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنے نغموں کے توسط سے جو پیغام دیا وہ سماج کے کمزور طبقات اور آزادی کے متوالوں کے لئے کافی اہمیت کا حامل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اردو اسی ملک کی زبان ہے اور یہ صرف ایک زبان نہیں بلکہ ایک تہذیب کا نام ہے اور اگر اردو زبان کمزور ہوتی ہے تو یہ ہندوستان کا قومی نقصان ہے ۔ پروفیسر صمدانی نے مزید کہا کہ اردو نے اسی ملک میں بچن گزارا ، یہیں جوانی بسر کی اور اب اسی ملک میں وہ ضعیفی کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو زبان کی تشہیر و ترسیل اور ترویج و اشاعت کی جانب نہ صرف حکومتوں کی توجہ مبذول کی جائے بلکہ اردو کے چاہنے والوں کاچاہے وہ ہندو ہوں یا مسلمان ، سکھ یا عیسائی ، یہ فرض ہے کہ وہ اردو کے فروغ کے لئے اپنی پوری طاقت لگائیں ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کے کمزور ہونے کے سبب ملک کی بیشتر عوام کا تلفظ خراب ہوگیا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment