مسلمانوں کو جوڑنے کے بانگ دار دعوے کرنے والے خود ساختہ اردو اخبار کے مالکوں میں پھوٹ بھتیجے ہوئے الگ۔

اردو قارئین اور مسلمانوں کو اتحاد کو دعوت دینے کی فرضی قواعد اور قصیدے پڑھنے والوں اردو اخبار ممبئی اردو نیوز جن کے مالکان کو ہی اردو پڑھنے نہیں آتی انکے نام امتیاز اور خالد ہیں۔ان کے بارے میں ایک اہم جانکاری سامنے آئی ہے کہ ان دونوں بھائیوں میں پھوٹ پڑ گئی ہے حالانکہ پھوٹ کا اور اس خاندان کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے پہلے قمرالنسا سعید عرف چچی چوتھی پاس سے علیحدہ ہوئے اور اب دونوں سگے بھائیوں میں بھی پھوٹ پڑ گئی ہے جسکے سبب امتیاز نے گھر چھوڑ کے آرچڈ ٹاور میں ایک کروڑ روپئے ہیوی ڈپازٹ پر گھر لے کر اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہنے لگے۔

جبکہ خالد ابھی فائن ٹچ بلڈنگ میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں۔اسکے علاوہ ایک اور اہم خبر گردش کر رہی ہے کہ خالد پھر سے چچی کا دامن پکڑ کر اردو کے نام پہ ملائی کھانے کے فراق میں ہے۔حالانکہ اس بارے میں اُنکے دفتر سے کوئی کچھ بولنے کو تیار نہیں کیونکہ اُسے چچی کا قہر ستا رہا ہے۔۔وہ کبھی بھی ڈس سکتی ہیں کیونکہ تنخواہ وغیرہ بھی نہیں دے رہی ہیں۔

آپکو بتا دیں کی خالد اور امتیاز دونوں میں بات چیت بند ہے اور ایک دوسرے کا منہ بھی دیکھنا اب گوارا نہیں کرتے بلکل اُسے طرح سے جیسے چچا سعید ان دونوں کی صورت دیکھنا گوارا نہیں کرتے۔خبر ہے کہ حال ہی میں خالد نے اپنے دفتر میں ایک ڈنر پارٹی رکھی تھی اس دوران امتیاز عمرے پر گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ دعوت اسلئے رکھی گئی تھی کہ اردو ٹائمز سے جلد ہی صلح ہونے والی ہے اور اردو نیوز کے اسٹاف بھی تیار رہیں اُنہیں اُنکے ساتھ کام کرنا ہے ۔

حلانکہ اسٹاف بھی غیر معمولی ہے جنکی پچھلے آٹھ مہینے سے تنخواہ نہیں دی گئی۔۔آپکو بتا دیں کہا ممبئی اردو نیوز اور اردو ٹائمز کے بارے میں خبر لکھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے کیونکہ دونوں مالکان کے تعلقات اعلیٰ سطحی ہیں اور وہ افسران کو بریانی بھی کھلاتے ہیں اور یہی نہیں جو انکے بارے میں انکی قلعی کھولتا ہے یا خبر لکھتا ہے اسکا کھیل خلاص بھی ہوجاتا ہے۔۔باوجود اسکے اپنے قارئین کے لیے ورلڈ اردو نیوز نے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر یہ خبر شائع کے ہے تاکہ قوم کے نام پر مال لوٹنے والوں سے عوام ہوشیار رہے۔

Comments (0)
Add Comment