وزیر اعظم ’بہار رجمنٹ‘ کی باتیں انتخابی مفاد کے سبب کررہے ہیں : سنجے رائوت

ممبئی: اپنےبیانات سے ہر وقت موضوع بحث رہنے والے ممبر آف پارلیمنٹ اور سینئر لیڈر سنجے راوت نے شیوسینا کے ترجمان ’سامنا‘ میںگالوان کی گھاٹی میں ہندوستان اور چین کے مابین تنازعہ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کولے کر مودی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے  لکھا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بہار رجمنٹ کی تعریف کر رہے ہیں میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ان فوجیوں نے بہادری کا مظاہرہ کیا تو پھر دوسری رجمنٹ کے فوجی کیا  سرحدوں پر بیٹھے تمباکو رگڑ رہے تھے؟

واضح رہےوزیر اعظم نریندرمودی نے کہا تھاکہ ’’بہار رجمنٹ نے لداخ کی گالوان وادی میں بہادر دکھائی‘‘جس کے جواب میں راوت نے کہا کہ تو مہاروں، مراٹھوں، راجپوتوں، سکھوں، گورکھوں،ڈوگرہ رجمنٹ کیا سرحد پر تمباکو رگڑتے ہوئے بیٹھےتھے؟ وزیر اعظم کو معلوم ہونا چاہئے کہ مہاراشٹر کے بہادر سپاہی ویرپوتر سنیل کالے کل پلوامہ میں دیش کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔

سنجے راوت نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ بہار میں انتخابات ہونے والے ہیں اسی وجہ سے فوج میں ذاتی اور صوبہ کی اہمیت بتائی جا رہی ہے۔اس قسم کی سیاست کرونا جیسی مہلک بیماری سے زیادہ خطرناک ہے۔ جب کہ مہاراشٹر میں اپوزیشن اس ’خارش‘ کو’’خارش زدہ‘‘ کا کام کر رہے ہیں۔

ادارتی تحریر کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے سنجے راوت نے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم نریندر مودی کوبھرپور تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بہار رجمنٹ کی تعریف کیے جانے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی کوئی بھی رجمنٹ بس رجمنٹ ہوتی ہے۔ ہر رجمنٹ کی اپنی روایت اور داستان ہوتی ہے۔ تمام رجمنٹ ملک سے تعلق رکھتے ہیں ۔یہاں کوئی صوبہ ، ریاست یا کوئی ذات یا مذہب نہیں ہوتا ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ راجپوتانہ رجمنٹ، سکھ رجمنٹ،ماہر،مہار، گورکھا اور ڈوگرہ رجمنٹ یہ ایک روایت کے طور پر رجمنٹ کے نام ہوتے ہیں۔ صرف ایک رجمنٹ کا نام لینا یہ قومی سالمیت اور یکجہتی کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ گالوان وادی میں پورے ملک کی فوج ہے اور جو شہید ہوتے ہیں وہ ملک کے بہادرجوان ہوتے ہیں بلکہ وہ قوم کی روح بھی ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ بہار میں انتخابات ہونے والے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ بہار رجمنٹ کا نام لیا جا رہا ہے۔

Comments (0)
Add Comment