ملک کی موجودہ صورت حال پر جمعیتہ علماء کا ہند کا موقف

ممبئی میں تحفظ جمہوریت کی تیاریاں عروج پر ملک کے حالات میں تحفظ جمہوریت ضروری ہے قومی صدر ارشد مدنی کا اجلاس عام سے خطاب کریں ممبئی ممبئی ممبئی کے آزاد میدان میں تحفظ جمہوریت کانفرنس کی تیاریاں عروج پر ہے پولس نے بھی اس اجلاس کی اجازت دی ہے اس قسم کااظہار خیالات آج اس جلسہ کے استقبالیہ صدر اورسابق رکن اسمبلی بشیر موسی پٹیل نے کرافورمارکیٹ مسافرخانہ میں منعقدہ میٹنگ میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی کی سرزمین پر جمعیتہ علما کا عظیم الشان اجلاس آزاد میدان میں تحفظ جمہوریت کا انعقاد کیا گیااس اجلاس کا مقصد ہی ملک کے حالات اورمسلمانوں پر ہونے والی نا انصافی ہے اس لئے ہم سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکار بے قصوروں کو فوری طور پر رہا کرے کیونکہ سی اے اے ۔این آرسی اور این پی آر کے مظاہرہ میں شریک شرکا کو گرفتار کر لیا گیا ہے اورتشدد کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں ان دنوں ملک میں بے چینی اور نفرت کا ماحول پیدا کیا گیا ہے ۔جنرل سکریٹری جمعیتہ علما مولانا حلیم اللہ قاسمی نے تحفظ جمہوریت کانفرنس کی غرض و غایت بتاتے ہوئے یہ واضح کیاکہ ملک کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہے ایسے حالات میں اجلاس کامقصد ملک میں بھائی چارگی اور امن کو عام کرنا ہے ۔ اس اجلاس میں کئی اہم قراردادیں بھی منظور کئی جائے گی ۔ جمعیتہ علما نے اپنے صد سالہ قیام مکمل کر لئے ہیں جنگ آزادی میں اس جماعت کا شاندار کرداررہا جمعیتہ علما اس ملک کی تقسیم کے خلاف تھی آج کے موجودہ حالا ت اورلوگ سڑکوں پر اس لئے ممبئی کی سرزمین پر ایک تحفظ جمہوریت کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کی تیاریاں عروج پر ہیں جمعیتہ علما کے جنرل باڈی کے چار ہزار سے زائد ارکان اس کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں ملک میں پھیلی بدامنی کے خلاف جمعیتہ علما کے موقف بھی آزاد میدان میں واضح کرے گی ۔ اس کانفرنس میں قومی صدر مولانا ارشد مدنی بہ نفس نفیس شریک ہورہے ہیں کل آج مولانا ارشد مدنی کی آمدہوگی اورپیرتک وہ ممبئی میں ہی مقیم رہیں گے اور اس دوران جمعیتہ علما کی اہم میٹنگ ہوگی اور ورکنگ کمیٹی میں یہ فیصلہ کیا جائے گاکہ این پی آر ۔ این آر سی کے تعلق سے بائیکاٹ کااعلان کیا جائے گا یانہیں یہ فیصلہ ارشدمدنی ہی کریں گے ۔ اس اجلاس میں تمام پارٹیوں کے نمائندوں کو بھی مدعو کیاگیاہے جو موجودہ حالات پراپنے تاثرات پیش کریں گے سی اے اے ۔ این آر سی ۔ این پی آرکے سبب ملک میں نفرت پیدا ہوئی ہے اوربدگمانیاں عام ہوگئی ہے اور نفرت کی دیوار بڑھ گئی ہے ۔

Comments (0)
Add Comment